مکیش امبانی نے 15 سو کروڑ پاکستانی تقریبا 50 سو کروڑ کا گھر اپنے ملازم کو کیوں تحفے میں دیا وجہ جانیں

دنیا کی امیر ترین میں شخصیات میں شامل مکیش امبانی نے اپنی کمپنی ریلائنس کے ایک پرانے ملازم کو 1500 کروڑ روپے کی 22 منزلہ عمارت تحفے کے طور پر دی ہے۔

منوج مودی نامی ملازم مکیش امبانی کے دیرینہ ملازم ہیں اور سنہ 1980 کی دہائی سے اُس وقت سے ریلائنس کے ساتھ و ابستہ ہیں جب کمپنی کو مکیش کے مرحوم والد دھیرو بھائی امبانی چلاتے تھے۔

ریئل اسٹیٹ کمپنی ’میجک برکس‘ کے مطابق اس عمارت کا نام ’ورندابن‘ ہے جو ممبئی کے سب سے مہنگے علاقوں میں سے ایک، مالابار ہلس میں نیپین سی روڈ، پر واقع ہے۔

یہ علاقہ تین اطراف سے سمندر سے گھرا ہوا ہے۔ اور اس علاقے میں رہائشی جگہوں کی پراپرٹی کی قیمتیں 45,100 روپے فی مربع فٹ سے 70,600 روپے فی مربع فٹ کے درمیان ہیں۔

میجک برکس کی رپورٹ کے مطابق یہ عمارت 1.7 لاکھ مربع فٹ پر مشتمل ہے اور ہر منزل کی پیمائش تقریباً 8000 مربع فٹ ہے۔ گلوبل ریئلٹی کا اندازہ ہے کہ اس کی قیمت 1500 کروڑ روپے ہے۔

منوج مودی نے ریفائنری، ٹیلی کام، اور ریٹیل جیسے اہم شعبوں میں ریلائنس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

منوج مودی کون ہیں؟
منوج مودی کا تعلق مکیش امبانی کی آبائی ریاست گجرات سے ہے۔ انہوں نے ممبئی یونیورسٹی میں مکیش امبانی کے ساتھ کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور سنہ 1980 کی دہائی کی شروعات سے ریلائنس کمپنی کے ساتھ ہیں۔

یہ خیال ہے کہ ریلائنس کی کامیابی میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔ اگرچہ وہ میڈیا میں کم ہی نظر آتے ہیں لیکن مکیش امبانی خاندان سے ان کی قربت بزنس کی دنیا میں مشہور ہے۔ انہیں مکیش امبانی کے ’دائیں ہاتھ‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سینیئر صحافی سرینواس نے سنہ 2005 میں ’ای سٹارم ان دی سی ونڈ: امبانی ورسس امبانی‘ نامی ایک کتاب لکھی تھی جس میں مکیش امبانی اور ان کے چھوٹے بھائی انل کی آپس کی لڑائی کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اس میں سرینواس لکھتے ہیں کہ ’وہ (منوج مودی) ایسے شخص ہیں جنہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کے باس (مکیش) کے پروجیکٹس، جیسے جام نگر کی ریفائنری، مقررہ وقت پر مکمل ہوں۔‘

سرینواس کے مطابق منوج مودی ’مکیش کے پیچھے ایک طاقت کی طرح ہیں، جو ہر کام پورا کرانے میں ماہر ہیں۔‘

ایک نامعلوم شخص کا حوالہ دیتے ہوئے سرینو اس بتاتے ہیں کہ ’انہیں کسی بھی تعمیراتی جگہ (کنسٹرکشن سائیٹ) پر رکھ دو، وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام ڈیڈ لائنیس، خواہ کتنی ہی غیر حقیقت پسندانہ ہوں، پوری ہوں۔‘

سری نواس یہ بھی بتاتے ہیں کہ منوج کمپنی کے لیے بہترین سودے کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ’وہ بہترین ریٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ وہ ٹھیکیداروں سے اسی زبان میں بات کرتے ہیں جو ٹھیکے دار سمجھتے ہیں۔ وہ کام کرانے کے لیے دھکم پیل بھی کرنا ہو تو کرتے ہیں۔‘

محنتی اور پُر عزم انسان
سنہ 2005 میں منوج ممبئی کے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں شخص میں سے ایک تھے۔

’امبانی اینڈ سنز‘ نامی کتاب لکھنے والے ہیمش میکڈونلڈ کے مطابق مودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت مذہبی ہیں اور بڑے فیصلوں سے قبل زائچہ اور آسمانی تقویم پر انحصار کرتے ہیں۔

سنہ 2009 میں جب ’رادیا ٹیپس‘ نامی تنازع ہوا تھا تب منوج مودی کے فون کال کی بھی ریکارڈنگ سامنے آئی تھیں، جو ان کی امبانی کے ساتھ قربت کو ظاہر کرتے ہیں۔

’رادیا ٹیپس‘ میں وہ فون کال ریکارڈنگ شامل ہیں جسے انڈیا کے محکمہ انکم ٹیکس نے ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس میں سے پانچ ہزار سے زیادہ ریکارڈنگ سنہ 2009 میں میڈیا میں لیک ہو گئی تھیں۔ ان ٹیپس میں لابیسٹ نیرا رادیا کو سینئر صحافیوں، کارپوریٹس اور سیاست دانوں سمیت کئی لوگوں سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا تھا اور اس وقت یہ الزام لگا تھا کہ ان میں سے کئی لوگ ہزاروں کروڑ کی ’ٹیلی کام سپیٹرم‘ کی نیلامی کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ (2021 میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان ٹیپس میں کوئی مجرمانہ فعل نہیں پایا گیا ہے)۔

ان میں سے ایک فون کال میں منوج کو ایک بزنس میگزین میں ایک مضمون کے بارے میں رادیا سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جسے وہ گمراہ کن سمجھتے ہیں اور میگزین سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

’آؤٹ لک‘ میگزین کے ذریعہ شائع کردہ ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ کے مطابق وہ کہتے ہیں، ’ایک ہی آدمی کو اپنے کو پرٹیکٹ کرنا کا ہے، وہ ہے مکیش امبانی … باقی آئی ڈونٹ کیئر۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *