ویزہ کے حوالے سے سعودیہ میں بڑی مشکل حل

ریاض (این این ایس نیوز) :سعودی عرب میں خود کار نظام کے تحت وزٹ ویزوں میں 30 ستمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔اُردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے 30 ستمبر 2021 تک وزٹ ویزوں میں خودکار نظام کے تحت توسیع کی ہے۔اخبار 24 نیوز کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزٹ ویزوں میں توسیع پر کوئی فیس نہیں اور توسیع کے لیے مقرر ’مقابل مالی ‘ بھی وصول نہیں کیا جائے گا۔

وزارت خارجہ نے توجہ دلائی کے بیرون مملکت موجود ان وزٹ ویزہ ہولڈرز کے ویزوں میں بھی توسیع ہو گی جنہوں نے ویزے استعمال نہیں کیے ہوں گے۔وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کورونا وبا کے مسائل میں تخفیف کی پالیسی پر گامزن ہے، نیا فیصلہ بھی اسی کا حصہ ہے۔اس سے ان لوگوں کو بھی فائدہ ہو گا جن کے وزٹ ویزے ختم ہوں اور وی اُن ملکوں میں پھنسے ہوئے ہوں جہاں سے مملک آمد پر پابندی لگی ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں روزگار کی غرض سے لاکھوں پاکستانی مقیم ہیں، جنہیں ویزہ سے متعلق مختلف مسائل اور معاملات درپیش رہتے ہیں۔ ایک پاکستانی نے جوازات سے خروج وعودہ کی مدت کے حوالے سے استفسار کیا تھا کہ زیادہ سے زیادہ کتنی مدت کا ایگزٹ ری انٹری ویزا لگایا جا سکتا ہے۔ جوازات کا کہنا تھا کہ’ اقامہ کی مدت کو دیکھتے ہوئے خروج وعودہ حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم خروج وعودہ ویزے کی مدت زیادہ سے زیادہ ایک برس ہو سکتی ہے۔

ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے معاملات قدرے مختلف ہیں۔ اس حوالے سے جوازات نے ان افراد کے لیے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں اختیاری توسیع کا بھی ا?پشن فراہم کیا ہوا ہے جو پابندی کے باعث مملکت نہیں آ سکتے۔ تاہم جہاں تک خروج وعودہ کی انتہائی مدت کا سوال ہے تو وہ ایک برس ہے اس کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کی مدت بھی باقی ہو جس کے حساب سے خروج وعودہ لگایا جائے گا۔
ایک اور شخص نے سوال کیا کہ فیملی ممبرز خروج وعودہ پر گئے ہوئے ہیں۔ ان کا فائنل ایگزٹ لگا کر بعدازاں انہیں وزٹ ویزے پر بلا سکتا ہوں؟جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا تاہم وہ افراد جو خروج وعودہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے واپس نہیں آتے وہ ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہوجاتے ہیں اور ایسے غیر ملکی کارکنوں کو دوسرے ویزے پر مملکت آنے کی 3 برس تک اجازت نہیں ہوتی۔

مرافقین اس سے مستثنی ہیں۔‘ یاد رہے ’خرج ولم یعد‘ کے حوالے سے پابندی کا نفاذ ورک ویزے پر مقیم افراد کے لیے ہے اس قانون سے فیملی ممبران مستثنی ہوتے ہیں اس لیے فیملی کو اگر ’خرج ولم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جائے تو انہیں دوبارہ وزٹ ویزے پر بلانا ممکن ہوتا ہے کیونکہ فیملی ممبران جو کہ مرافقین کہلاتے ہیں وہ ورک ویزے پرنہیں ہوتے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *